گجرات (پاکستان)

گجرات صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع گجرات کا صدر مقام ہے۔ گجرات پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شمال میں واقع ہے۔ اس ضلع کے مشرق میں گرداسپور شمال مشرق میں جموں شمال میں بھمبر اور جہلم مغرب میں منڈی بہاؤالدین جنوب مغرب میں سرگودھا جنوب میں گوجرانوالہ اور جنوب مشرق میں سیالکوٹ واقع ہے۔ یہ شہر مشہور شاہرا ‎‎جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔ اس ضلع کے جنوب سے دریائے چناب اور شمال سے دریائے جہلم ‎ گزرتا ہے۔ اس ضلع کی تین تحصیلیں گجرات کھاریاں اور سرائے عالمگیر ہیں۔
گُجرات دریائے چناب کے کنارے آباد ہے۔ لاہور سے 120 کلومیٹر جنوب میں ہے۔ آس پاس کے مشہور شہروں میں وزیرآباد، گوجرانوالہ، لالہ موسیٰ، جہلم، کوٹلہ، منڈی بہاوالدین اور آزاد کشمیر شامل ہیں۔ شہر سینکڑوں دیہاتوں میں گھِرا ہوا ہے۔ جہاں سے لوگ کام کاج کے لیے شہر کا رخ کرتے ہیں۔ ضلع گُجرات کے زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔
جغرافیہ

یہ قدیمی شہر دریاؤں دریائے جہلم اور دریائے چناب کے درمیان واقع ہے۔ اسی وجہ سے یہاں کی زمین بہت ذرخیز ہے، زیادہ تر گندم، گنے اور چاول کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ گجرات کے شمال مشرق میں جموں کشمیر اور شمال مغرب میں دریائے جہلم واقع ہے جو گجرات کو ضلع جہلم سے علاحدہ کرتا ہے۔ مشرق اور جنوب مشرق میں دریائے چناب جو ضلع گجرات کو ضلع گوجرانوالہ اور سیالکوٹ سے علاحدہ کرتا ہے اور جنوب میں منڈی بہاؤالدین واقع ہے- ضلع گجرات کا رقبہ تقریباً 3192 مربع کلومیٹر ہے اور یہ تین تحصیلوں،جن میں تحصیل گجرات، کھاریاں اور سرائے عالمگیر شامل ہیں۔
تاریخ

گجرات ایک قدیمی شہر ہے۔ برطانوی تاریخ دان Gen. Cunningham کے مطابق گجرات شہر 460 قبل مسیح میں گجر راجا بچن پال نے دریافت کیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اسکندر اعظم کی فوج کو ریاست کے راجا پورس سے دریائے جہلم کے کنارے زبردست مقابلے کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ راجا پورس گجر گوت پوڑ یا پواڑ سے تھا۔ آج بھی گجرات میں پوڑ یا پواڑ گجر کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ اسی راجا کی اولاد ہوں۔ شہر کے محکمانہ نظام کی بنیاد 1900میں برطانوی سامراج نے ڈالی، جو علاقہ کے چوہدری دسوندھی خان، جو محلہ دسوندھی پورہ کے رہنے والے تھے، کی مدد سے شروع کی گئی۔ مغلیہ دور میں، مغل بادشاہوں کا کشمیر جانے کا راستہ گجرات ہی تھا۔ شاہ جہانگیر کا انتقال کشمیر سے واپسی پر راستے میں ہی ہو گیا، ریاست میں بے امنی سے بچنے کے لیے انتقال کی خبر کو چھپایا گیا اور اس کے پیٹ کی انتڑیاں نکال کر گجرات میں ہی دفنا دی گئی، جہاں اب ہر سال شاہ جہانگیر کے نام سے ایک میلہ لگتا ہے۔ انگریزوں اور سکھوں کے درمیان دو بڑی لڑائیاں اسی ضلع میں لڑیں گئیں، جن میں چیلیانوالہ اور گجرات کی لڑائی شامل ہیں۔ اور گجرات کی لڑائی جیتنے کے فورا بعد انگریزوں نے 22فروری 1849 کو پنجاب کی جیت کا اعلان کر دیا۔
تاریخی باقیات

ایسی کئی تاریخی عمارتیں اور باقیات کھنڈروں کی شکل میں گجرات کے آس پاس موجود ہیں۔ گرینڈ ٹرنک روڈ جسے “جی ٹی روڈ” بھی کہا جاتا ہے، شیر شاہ سوری نے بنوائی تھی جو گجرات کے پاس سے گزرتی ہے، ابھی تک جوں کی توں موجود ہے- یہاں کے زیادہ تر لوگ گجر آرائیں مہر ،جٹ وڑائچ ہیں۔ قریبی قصبوں میں شادیوال، کالرہ کلاں، کنجاہ، ڈنگہ، کوٹلہ کری شریف، کڑیانوالہ اورجلالپور جٹاں شامل ہیں۔
وجہ شہرت

اس ضلع کے تین فوجی جوان نشان حیدر حاصل کر چکے ہیں۔ جن میں راجہ عزیز بھٹی،میجر شبیر شریف شہید اور میجر محمد اکرم شہید شامل ہیں۔ جبکہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کا تعلق بھی گجرات سے ہی ہے۔ پاکستان کے مشہور سیاست دانوں چوہدری ظہور الٰہی فضل الہی چوہدری(سابق صدر پاکستان) چوہدری شجاعت حسین (سابق وزیر اعظم،سربراہ مسلم لیگ ق) ,چوہدری پرویز الٰہی (سابق وزیر اعلے،مسلم لیگ ق) چوہدری احمد مختار(پی پی پی) قمر زمان کائرہ(پی پی پی) چوھدری عابد رضا کوٹلہ (مسلم لیگ ن) کا تعلق اسی ضلع سے ہے۔
صنعت

گجرات بجلى كے پنكھوں فرنیچر سازی برتن سازی اور جوتوں كی صنعت ميں ايك نام ركھتا ہے
ايكسپورٹ

گجرات جو آج بجلى كے پنكھوں اور جوتوں كی صنعت ميں ايك نام ركھتا ہے- مشرقِ وُسطٰی يورپ اور امریکا كے كسى بھى شہر ميں چلے جائيں آپ كو ضلع گُجرات کے لوگ مل جائيں گے۔ پنجاب كا ايك ایسا ضلع جہاں كے بہت سے لوگ بیرونِ مُلک كام كرتے ہيں اور وطنِ عزیز کو قیمتی زرِمبادلہ کما کر بھیجتے ہیں-